Iztirab

Iztirab

نوالا

ماں ہے ریشم کے کارخانے میں 
باپ مصروف سوتی مل میں ہے 
کوکھ سے ماں کی جب سے نکلا ہے 
بچہ کھولی کے کالے دل میں ہے 
جب یہاں سے نکل کے جائے گا 
کارخانوں کے کام آئے گا 
اپنے مجبور پیٹ کی خاطر 
بھوک سرمائے کی بڑھائے گا 
ہاتھ سونے کے پھول اگلیں گے 
جسم چاندی کا دھن لٹائے گا 
کھڑکیاں ہوں گی بینک کی روشن 
خون اس کا دئیے جلائے گا 
یہ جو ننھا ہے بھولا بھالا ہے 
صرف سرمائے کا نوالا ہے 
پوچھتی ہے یہ اس کی خاموشی 
کوئی مجھ کو بچانے والا ہے 

علی سردار جعفری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *