Iztirab

Iztirab

نکتہ فرسائی

ہر کوئی کافر گروں میں نفرہ و نمام ہے 
میری آنکھیں دیکھتی ہیں ان کا جو انجام ہے 
کیا کہوں کیا گل کھلائے ہیں ابو البرکات نے 
فتنہ آرائی مسلمانوں میں اس کا کام ہے 
دختران ملک و ملت رقص فرماتی رہیں 
اس نئی تہذیب میں کلچر اسی کا نام ہے 
رنڈیاں نعت نبی پر نکتہ فرسائی کریں 
تو کہاں اے انتقام گردش ایام ہے 
گائیکی کے زیر و بم سے ہم بھلا کیا آشنا 
ریڈیو کا ہم غریبوں پر بڑا انعام ہے 
نسل نو کی پختگیٔ فن کا فرمودہ ہے یہ 
اگلے وقتوں کے بزرگوں کی فراست خام ہے 
خواجۂ کونین کی چشم کرم کے فیض سے 
میرا ہر ہر شعر شورشؔ پارۂ الہام ہے 

شورش کاشمیری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *