Iztirab

Iztirab

نگاہ عشق میں تابندگی نہیں ملتی

نگاہ عشق میں تابندگی نہیں ملتی
چراغ حسن سے اب روشنی نہیں ملتی
سر نیاز جھکائے گا کیا کوئی خوددار
نگاہ ناز سے جب داد ہی نہیں ملتی
شریک درد محبت کوئی نہیں ہوتا
کسی سے داد‌ محبت کبھی نہیں ملتی
نگاہ ساقی رعنا کا یہ بھی احساں ہے
بقدر ذوق مئے آگہی نہیں ملتی
یہ مے کدہ ہے یہاں قید ظرف ذوق بھی ہے
یہ کیا کہا کہ مے زندگی نہیں ملتی
ضیائے حسن ہے محدود بزم امکاں تک
پھر اس کے بعد کہیں روشنی نہیں ملتی
بجا ہے آپ کا ارشاد مانتا ہوں میں
کلام رازؔ میں اب زندگی نہیں ملتی

راز چاندپوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *