Iztirab

Iztirab

نہ تھا کچھ تُو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تُو خدا ہوتا

نہ تھا کچھ تُو خدا تھا ، کچھ نہ ہوتا تُو خدا ہوتا 
ڈبویا مٰجھ کو ہونے نے ، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا 
ہوا جب غم سے یوں بے ، حس تو غم کیا سر کہ کٹنے کا 
نہ ہوتا گر جدا تن سے ، تُو زانو پر دھرا ہوتا 
ہوئی مدت کے غالبؔ مر گیا پر یاد آتا ہے 
. وہ ہر اک بات پر کہنا ، کے یوں ہوتا تُو کیا ہوتا

مرزا غالب 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *