Iztirab

Iztirab

نہ ہارا ہے عشق اور نہ دنیا تھکی ہے

نہ ہارا ہے عشق اور نہ دنیا تھکی ہے
دیا جل رہا ہے ہوا چل رہی ہے
سکوں ہی سکوں ہے خوشی ہی خوشی ہے
ترا غم سلامت مجھے کیا کمی ہے
کھٹک گدگدی کا مزا دے رہی ہے
جسے عشق کہتے ہیں شاید یہی ہے
وہ موجود ہیں اور ان کی کمی ہے
محبت بھی تنہائی دائمی ہے
چراغوں کے بدلے مکاں جل رہے ہیں
نیا ہے زمانہ نئی روشنی ہے
ارے او جفاؤں پہ چپ رہنے والو
خموشی جفاؤں کی تائید بھی ہے
مرے راہبر مجھ کو گمراہ کر دے
سنا ہے کہ منزل قریب آ گئی ہے
خمارؔ بلا نوش تو اور توبہ
تجھے زاہدوں کی نظر لگ گئی ہے
خمار بارہبنکوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *