Iztirab

Iztirab

نیا سال

آسمان کے سب کواڑے کھول دو 
اور اس بجھی بجھی دھرتی کو 
کائناتی کرنوں کی 
سیمابی روشنیوں سے نہلا دو 
کامناؤں کے سنہرے تاروں سے جگمگاتا 
لال جوڑا اسے پہناؤ 
خوشیوں کی صندل سے مانگ بھرو 
اور ماتھے پر 
امید کی 
جھلملاتی ٹکلی لگا کر 
بے قرار تمناؤں کی چلبلی 
شریر انگلیوں سے 
اسے اتنا گد گداؤ 
کہ وہ کھلکھلا کر ہنس پڑے 
ہمارا انا و اکیلا پن 
ٹوٹنے والا ہے 
ہم نے زہرہ کی پیشانی چوم لی ہے 
اور چاند کے گلے میں باہیں ڈال دی ہیں 
مریخ کے برجوں سے 
اب جنگی نقاروں کی نہیں 
پیار اور محبت 
امن اور مسرت کی 
سریلی شہنائیاں 
سنائی دینے لگی ہیں 
انسان کی برات 
بڑے دھوم سے 
نکلنے والی ہے 

سجاد ظہیر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *