Iztirab

Iztirab

نیا سماں ہے نیا اک جہاں ہے اور ہم ہیں

نیا سماں ہے نیا اک جہاں ہے اور ہم ہیں
نئی زمین نیا آسماں ہے اور ہم ہیں
نئے مقام نئے مرحلے نئی راہیں
نئے ارادے نیا کارواں ہے اور ہم ہیں
ہمارے نقش قدم ہیں یہ مہر و ماہ و نجوم
ہماری راہ سر کہکشاں ہے اور ہم ہیں
وہ جس حیات پہ تھی مرگ ناگہاں طاری
وہی حیات ہے اور جاوداں ہے اور ہم ہیں
گئی وہ قصۂ عہد کہن کی بات گئی
نیا زمانہ نئی داستاں ہے اور ہم ہیں
ہم اپنے سود و زیاں کے ہیں آپ ذمے دار
ہمارا سود ہمارا زیاں ہے اور ہم ہیں
وہی قفس جو کبھی آشیاں ہمارا تھا
وہی قفس ہے کہ اب آشیاں ہے اور ہم ہیں
ہوئے ہیں دیر و حرم سے ہمارے کچھ پیماں
ہمارے ان کے خدا درمیاں ہے اور ہم ہیں
ہر ایک رنگ کے پھول اس میں ہیں شریک بہار
ہمارا مشترک اک گلستاں ہے اور ہم ہیں
ہمیں بھی ذہن و فکر اپنے بدلنے ہیں بسملؔ
نئے خیال کا ہندوستاں ہے اور ہم ہیں

بسمل سعیدی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *