نیند آتی نہیں کم بخت دوانی آ جا اپنی بیتی کوئی کہہ آج کہانی آ جا ہاتھ پر تیرے موئے کس کے ہے چھلے کا داغ دی ہے یہ کس نے تجھے اپنی نشانی آ جا جب وہ روٹھا تھا تبھی تو نے ملا مجھ سے دیا میں نے کچھ قدر تری ہائے نہ جانی آ جا سبز رنگ اب کے ہے نو روز کا اس سر کی قسم جوڑا لا کر تو پنہاوے مجھے دھانی آ جا بال ماتھے کے جو ڈورے سے سیئے ہیں تو نے شکل لگتی ہے تری آج ڈرانی آ جا غم ہے رنگیںؔ کو نہ میرا یوں ہی اس کے پیچھے .مفت برباد ہوئی میری جوانی آ جا
سادات یار خان رنگین