Iztirab

Iztirab

وحشت زدوں کی کتنی دلچسپ ہیں ادائیں

وحشت زدوں کی کتنی دلچسپ ہیں ادائیں
کچھ دیر خون روئیں کچھ دیر مسکرائیں
حیران ہیں کدھر ہم بہر تلاش جائیں
آتی ہیں ہر طرف سے ان کی ہی اب صدائیں
گونجی ہوئیں ہیں میرے نالوں سے یہ فضائیں
یا کالی کالی راتیں کرتی ہیں سائیں سائیں
اس وقت خاص رہرو ہمت نہ ہار جائیں
منزل قریب سمجھیں جب پاؤں ڈگمگائیں
یہ دیکھنا ہے مجھ پر کیا بجلیاں گرائیں
بدلی تو ہیں ہوائیں اٹھی تو ہیں گھٹائیں
اف شرمگیں نگاہیں برباد کن ادائیں
یہ نیمچے کسی کے دل میں نہ ڈوب جائیں
اب ہچکیاں بنی ہیں رخ نزع میں بدل کر
مایوس آرزوئیں ناکام التجائیں
دل کی تباہیوں پر مسرور ہونے والے
دل ہی نہ ہو تو تیرے جلوے کہاں سمائیں
پہلے ہی سوچتے تم آہوں کا اب گلہ کیا
جو بندھ گئیں ہوائیں وہ بندھ گئیں ہوائیں
میں لفظ دوست سن کر ڈرتا ہوں دل ہی دل میں
وہ مجھ سے ابرؔ کی ہیں احباب نے دغائیں

ابر احسنی گنوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *