Iztirab

Iztirab

وطن

اے وطن پاک وطن روح روان احرار 
اے کہ ذروں میں ترے بوئے چمن رنگ بہار 
اے کہ خوابیدہ تری خاک میں شاہانہ وقار 
اے کہ ہر خار ترا رو کش صد روئے نگار 
ریزے الماس کے تیرے خس و خاشاک میں ہیں 
ہڈیاں اپنے بزرگوں کی تری خاک میں ہیں 
پائی غنچوں میں ترے رنگ کی دنیا ہم نے 
تیرے کانٹوں سے لیا درس تمنا ہم نے 
تیرے قطروں سے سنی قرأت دریا ہم نے 
تیرے ذروں میں پڑھی آیت صحرا ہم نے 
کیا بتائیں کہ تری بزم میں کیا کیا دیکھا 
ایک آئینے میں دنیا کا تماشہ دیکھا 
تیری ہی گردن رنگیں میں ہیں بانہیں اپنی 
تیرے ہی عشق میں ہیں صبح کی آہیں اپنی 
تیرے ہی حسن سے روشن ہیں نگاہیں اپنی 
کج ہوئیں تیری ہی محفل میں کلاہیں اپنی 
بانکپن سیکھ لیا عشق کی افتادوں سے 
دل لگایا بھی تو تیرے ہی پری زادوں سے 
پہلے جس چیز کو دیکھا وہ فضا تیری تھی 
پہلے جو کان میں آئی وہ صدا تیری تھی 
پالنا جس نے ہلایا وہ ہوا تیری تھی 
جس نے گہوارے میں چوما وہ صبا تیری تھی 
اولیں رقص ہوا مست گھٹائیں تیری 
بھیگی ہیں اپنی مسیں آب و ہوا میں تیری 
اے وطن آج سے کیا ہم ترے شیدائی ہیں 
آنکھ جس دن سے کھلی تیرے تمنائی ہیں 
مدتوں سے ترے جلووں کے تماشائی ہیں 
ہم تو بچپن سے ترے عاشق و سودائی ہیں 
بھائی طفلی سے ہر اک آن جہاں میں تیری 
بات تتلا کے جو کی بھی تو زباں میں تیری 
حسن تیرے ہی مناظر نے دکھایا ہم کو 
تیری ہی صبح کے نغموں نے جگایا ہم کو 
تیرے ہی ابر نے جھولوں میں جھلایا ہم کو 
تیرے ہی پھولوں نے نو شاہ بنایا ہم کو 
خندہ گل کی خبر تیری زبانی آئی 
تیرے باغوں میں ہوا کھا کے جوانی آئی 
تجھ سے منہ موڑ کے منہ اپنا دکھائیں گے کہاں 
گھر جو چھوڑیں گے تو پھر چھاؤنی چھائیں گے کہاں 
بزم اغیار میں آرام یہ پائیں گے کہاں 
تجھ سے ہم روٹھ کے جائیں بھی تو جائیں گے کہاں 
تیرے ہاتھوں میں ہے قسمت کا نوشتہ اپنا 
کس قدر تجھ سے بھی مضبوط ہے رشتہ اپنا 
اے وطن جوش ہے پھر قوت ایمانی میں 
خوف کیا دل کو سفینہ ہے جو طغیانی میں 
دل سے مصروف ہیں ہر طرح کی قربانی میں 
محو ہیں جو تری کشتی کی نگہبانی میں 
غرق کرنے کو جو کہتے ہیں زمانے والے 
مسکراتے ہیں تری ناؤ چلانے والے 
ہم زمیں کو تری ناپاک نہ ہونے دیں گے 
تیرے دامن کو کبھی چاک نہ ہونے دیں گے 
تجھ کو جیتے ہیں تو غم ناک نہ ہونے دیں گے 
ایسی اکسیر کو یوں خاک نہ ہونے دیں گے 
جی میں ٹھانی ہے یہی جی سے گزر جائیں گے 
.کم سے کم وعدہ یہ کرتے ہیں کہ مر جائیں گے

جوش ملیح آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *