Iztirab

Iztirab

وفا کیا کر نہیں سکتے ہیں وہ لیکن نہیں کرتے

وفا کیا کر نہیں سکتے ہیں وہ لیکن نہیں کرتے 
کہا کیا کر نہیں سکتے ہیں وہ لیکن نہیں کرتے 
مسیحائی کا دعویٰ اور بیماروں سے یہ غفلت 
دوا کیا کر نہیں سکتے ہیں وہ لیکن نہیں کرتے 
رقیبوں پر عدو پر غیر پر چرخ ستم گر پر 
جفا کیا کر نہیں سکتے ہیں وہ لیکن نہیں کرتے 
کبھی داد‌ محبت دے کے حق میری وفاؤں کا 
ادا کیا کر نہیں سکتے ہیں وہ لیکن نہیں کرتے 
زکات حسن دے کر اپنے کوچے کے گداؤں کا 
بھلا کیا کر نہیں سکتے ہیں وہ لیکن نہیں کرتے 
دل مضطرؔ کو قید دام گیسوئے پریشاں سے 
.رہا کیا کر نہیں سکتے ہیں وہ لیکن نہیں کرتے

مضطر خیرآبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *