Iztirab

Iztirab

وقت پیری شباب کی باتیں

وقت پیری شباب کی باتیں 
اِیسی ہیں جیسے خواب کی باتیں 
پھر مُجھے لے چلا ادھر دیکھو 
دِل خانہ خراب کی باتیں 
واعظا چھوڑ ذکر نعمت خلد 
کہہ شراب و کباب کی باتیں 
مہ جبیں یاد ہیں کے بھول گئے 
وُہ شب ماہتاب کی باتیں 
حرف آیا جُو آبرو پہ میری 
ہیں یہ چشم پرآب کی باتیں 
سنتے ہیں اِس کو چھیڑ چھیڑ کہ ہم 
کس مزے سے عتاب کی باتیں 
جام مے منہ سے تو لگا اپنے 
چھوڑ شرم و حجاب کی باتیں 
مُجھ کو رسوا کریں گی خوب اے دِل 
یہ تیری اضطراب کی باتیں 
جاؤ ہوتا ہے اُور بھی خفقاں 
سن کہ ناصح جناب کی باتیں 
قصۂ زلف یار دِل کہ لیے 
ہیں عجب پیچ و تاب کی باتیں 
ذِکر کیا جوش عشق میں اے ذوقؔ 
.ہم سے ہوں صبر و تاب کی باتیں

شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *