Iztirab

Iztirab

وقت کا قافلہ آتا ہے گزر جاتا ہے

وقت کا قافلہ آتا ہے گزر جاتا ہے 
آدمی اپنی ہی منزل میں ٹھہر جاتا ہے 
ایک بگڑی ہوئی قسمت پہ نہ ہنسنا اے دوست 
جانے کس وقت یہ انسان سنور جاتا ہے 
اس طرف عیش کی شمعیں تو ادھر دل کے چراغ 
دیکھنا یہ ہے کہ پروانہ کدھر جاتا ہے 
جام و صہبا کی مجھے فکر نہیں اے غم دل 
میرا پیمانہ تو اشکوں ہی سے بھر جاتا ہے 
ایک رشتہ بھی محبت کا اگر ٹوٹ گیا 
دیکھتے دیکھتے شیرازہ بکھر جاتا ہے 
حال میرے لیے ہے لمحۂ آئندہ نشورؔ 
وقت شاعر کے لیے پہلے گزر جاتا ہے 

نشور واحدی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *