Iztirab

Iztirab

وقف کر کے زندگی کی ساعتیں تیرے لئے

وقف کر کے زندگی کی ساعتیں تیرے لئے
اپنے سر لیں میں نے کیا کیا آفتیں تیرے لئے
کر لیا نظارہ حسن اپنی آنکھوں پر حرام
میں نے رد کر دیں نظر کی دعوتیں تیرے لئے
تیرے ملنے کے لئے ممکن تھیں جتنی صورتیں
میں نے کر ڈالیں وہ ساری صورتیں تیرے لئے
دشمنوں کی پھبتیاں اور دوستوں کی لعن طعن
اوڑھ لیں دنیا کی ساری لعنتیں تیرے لئے
بیٹھ کر تیری گلی میں بیٹھنے والوں کے پاس
خاک کر لیں اپنی شخصی عظمتیں تیرے لئے
اپنی عزت آپ کرنے کا بھی جن کو حق نہیں
میں نے ان لوگوں کی کی ہیں عزتیں تیرے لئے
اپنی خدمت جن سے لینے میں شرافت کو ہو عار
کی ہیں ان لوگوں کی میں نے خدمتیں تیرے لئے
کل جو میری منتیں کرتے تھے اپنے واسطے
آج میں کرتا ہوں ان کی منتیں تیرے لئے
تیرے قدموں کے سوا ان کی تلافی ہی نہیں
میں جو برداشت کی ہیں ذلتیں تیرے لئے
مجھ کو جن کی قسمتوں نے کر رکھا تھا پائمال
روند ڈالیں میں نے ان کی قسمتیں تیرے لئے
جن مزاروں پر خدا کے ماننے والے نہ جائیں
میں نے ان پر جا کے مانیں منتیں تیرے لئے
کفر شرماتا ہے جن سے جھینپتا ہے جن سے شرک
میں نے کی ہیں کیسی کیسی بدعتیں تیرے لئے
عاملوں نے فرض پڑھوا دیں نمازیں سیکڑوں
دو کی چار اور چار کی دو رکعتیں تیرے لئے
راحت دارین میں بھی وہ خوشی مفقود ہے
جس خوشی سے میں نے جھیلیں آفتیں تیرے لئے
جن میں ہوتا تھا مرے دل پر نزول وحی شعر
وقف آہ و نالہ ہیں وہ ساعتیں تیرے لئے
کاش تو لکھے کہ بسملؔ کچھ خبر بھی ہے تجھے
کس قدر غمگیں ہیں میری خلوتیں تیرے لیے

بسمل سعیدی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *