Iztirab

Iztirab

وُہ کون ہے جُو مُجھ پہ تأسف نہیں کرتا

وُہ کون ہے جُو مُجھ پہ تأسف نہیں کرتا 
پر مرا جگر دیکھ کے میں اف نہیں کرتا 
کیا قہر ہے وقفہ ہے ابھی آنے میں اِس کہ
اُور دم مرا جانے میں توقف نہیں کرتا 
کچھ اُور گماں دِل میں نہ گزرے تیرے کافر 
دم اِس لیے میں سورۂ یوسف نہیں کرتا 
پڑھتا نہیں خط غیر مرا واں کسی عنواں 
جب تک کے وّہ مضموں میں تصرف نہیں کرتا 
دِل فقر کی دولت سے میرا اتنا غنی ہے 
دنیا کہ زر و مال پہ میں تف نہیں کرتا 
تا صاف کرے دِل نہ مئے صاف سے صوفی 
کچھ سود و صفا علم تصوف نہیں کرتا 
اے ذوقؔ تکلف میں ہے تکلیف سراسر 
.آرام میں ہے وُہ جُو تکلف نہیں کرتا 

شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *