Iztirab

Iztirab

وہی طویل سی راہیں سفر وہی تنہا

وہی طویل سی راہیں سفر وہی تنہا 
بڑا ہجوم ہے پھر بھی ہے زندگی تنہا 
ترے بغیر اجالے بھی تیرہ ساماں ہیں 
بھٹک رہی ہے نگاہوں کی روشنی تنہا 
جہاں جہاں بھی گئی غم کے آس پاس رہی 
کسی مقام پہ دیکھی نہیں خوشی تنہا 
شعور دید کا انجام دیکھیے کیا ہو 
ہجوم‌ وہم و گماں اور آگہی تنہا 
خود اپنے شہر میں بھی اب تو ہم کچھ ایسے ہیں 
دیار غیر میں جیسے اک اجنبی تنہا 
کسی نے ساتھ نباہا بھی تو بچھڑنے کو 
رہی ہے اپنے پرایوں میں زندگی تنہا 
خود اپنے آپ سے بیگانگی کا عالم ہے 
شریک بزم نگاراں بھی ہیں رشیؔ تنہا 

رشی پٹیالوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *