Iztirab

Iztirab

وہی پھر مجھے یاد آنے لگے ہیں

وہی پھر مجھے یاد آنے لگے ہیں
جنہیں بھولنے میں زمانے لگے ہیں
وہ ہیں پاس اور یاد آنے لگے ہیں
محبت کے ہوش اب ٹھکانے لگے ہیں
سنا ہے ہمیں وہ بھلانے لگے ہیں
تو کیا ہم انہیں یاد آنے لگے ہیں
ہٹائے تھے جو راہ سے دوستوں کی
وہ پتھر مرے گھر میں آنے لگے ہیں
یہ کہنا تھا ان سے محبت ہے مجھ کو
یہ کہنے میں مجھ کو زمانے لگے ہیں
ہوائیں چلیں اور نہ موجیں ہی اٹھیں
اب ایسے بھی طوفان آنے لگے ہیں
قیامت یقیناً قریب آ گئی ہے
خمارؔ اب تو مسجد میں جانے لگے ہیں
خمار بارہبنکوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *