Iztirab

Iztirab

وہی ہے وحشت وہی ہے نفرت آخر اس کا کیا ہے سبب

وہی ہے وحشت وہی ہے نفرت آخر اس کا کیا ہے سبب 
انساں انساں بہت رٹا ہے انساں انساں بنے گا کب 
وید اپنیشد پرزے پرزے گیتا قرآں ورق ورق 
رام و کرشن و گوتم و یزداں زخم رسیدہ سب کے سب 
اب تک ایسا ملا نہ کوئی دل کی پیاس بجھاتا جو 
یوں میخانہ چشم بہت ہیں بہت ہیں یوں تو ساقی لب 
جس کی تیغ ہے دنیا اس کی جس کی لاٹھی اس کی بھینس 
سب قاتل ہیں سب مقتول ہیں سب مظلوم ہیں ظالم سب 
خنجر خنجر قاتل ابرو دلبر ہاتھ مسیحا ہونٹ 
لہو لہو ہے شام تمنا آنسو آنسو صبح طرب 
دیکھیں دن پھرتے ہیں کب تک دیکھیں پھر کب ملتے ہیں 
دل سے دل آنکھوں سے آنکھیں ہاتھ سے ہاتھ اور لب سے لب 
زخمی سرحد زخمی قومیں زخمی انساں زخمی ملک 
حرف حق کی صلیب اٹھائے کوئی مسیح تو آئے اب

علی سردار جعفری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *