Iztirab

Iztirab

وہ آئیں گے وہ آتے ہیں وہ آنے کو ہیں وہ آئے

وہ آئیں گے وہ آتے ہیں وہ آنے کو ہیں وہ آئے 
تصور کو وہ بہلائیں تصور ہم کو بہلائے 
وہ چمکا چاند چھٹکی چاندنی تارے نکل آئے 
وہ کیا آئے زمیں پر آسماں نے پھول برسائے 
ازل سے تا ابد ہے جلوہ فرما حسن صد شیو 
ہوہی صاحب نظر ہے جو برابر دیکھتا جائے 
کہاں انساں کہاں عقل و خرد کی بیڑیاں توبہ
ذرا بھی عقل ہو تو آدمی دیوانہ ہو جائے 
وجود نور پر موقوف ہیں آثار ظلمت بھی 
نہ ہوگی روشنی تو پھر کہاں جائیں گے یہ سائے 
ذھینؔ آسودگی راہ طلب میں ہے زیاں کاری 
ہزاروں کوس ہیں وہ دور جو ایک لمحہ سستائے

ذہین شاہ تاجی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *