Iztirab

Iztirab

وہ جس کو ہم نے اپنایا بہت ہے

وہ جس کو ہم نے اپنایا بہت ہے
اسی نے دل کو تڑپایا بہت ہے
ہمارے قتل کی سازش کے درپئے
ہمارا نیک ہم سایہ بہت ہے
دل درد آشنا شوق شہادت
محبت میں یہ سرمایہ بہت ہے
عجب شے ہے چمن زار تمنا
ثمر کوئی نہیں سایہ بہت ہے
خطا اس کی نہیں دل کو ہمیں نے
تمناؤں میں الجھایا بہت ہے
خدا محفوظ رکھے آسماں کو
زمیں کو اس نے جھلسایا بہت ہے
تری یاد آئی ہے تو آج ہم کو
دل گم گشتہ یاد آیا بہت ہے
بہ نام حضرت ناصح بھی اک جام
کہ اس نے وعظ فرمایا بہت ہے
نہ کیوں ٹھکرائیں ہم دنیا کو ساحرؔ
ہمیں بھی اس نے ٹھکرایا بہت ہے
ساحر  ہوشیارپوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *