Iztirab

Iztirab

وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں

وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں 
آدمی بے نظیر ہوتے ہیں 
دیکھنے والا اک نہیں ملتا 
آنکھ والے کثیر ہوتے ہیں 
جن کو دولت حقیر لگتی ہے 
اف! وہ کتنے امیر ہوتے ہیں 
جن کو قدرت نے حسن بخشا ہو 
قدرتاً کچھ شریر ہوتے ہیں 
زندگی کے حسین ترکش میں 
کتنے بے رحم تیر ہوتے ہیں 
وہ پرندے جو آنکھ رکھتے ہیں 
سب سے پہلے اسیر ہوتے ہیں 
پھول دامن میں چند رکھ لیجے 
راستے میں فقیر ہوتے ہیں 
ہے خوشی بھی عجیب شے لیکن 
غم بڑے دل پذیر ہوتے ہیں 
اے عدمؔ احتیاط لوگوں سے 
لوگ منکر نکیر ہوتے ہیں 

عبد الحمید عدم

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *