Iztirab

Iztirab

وہ جو چھپ جاتے تھے کعبوں میں صنم خانوں میں

وہ جو چھپ جاتے تھے کعبوں میں صنم خانوں میں 
ان کو لا لا کے بٹھایا گیا دیوانوں میں 
فصل گل ہوتی تھی کیا جشن جنوں ہوتا تھا 
آج کچھ بھی نہیں ہوتا ہے گلستانوں میں 
آج تو تلخیٔ دوراں بھی بہت ہلکی ہے 
گھول دو ہجر کی راتوں کو بھی پیمانوں میں 
آج تک طنز محبت کا اثر باقی ہے 
قہقہے گونجتے پھرتے ہیں بیابانوں میں 
وصل ہے ان کی ادا ہجر ہے ان کا انداز 
کون سا رنگ بھروں عشق کے افسانوں میں 
شہر میں دھوم ہے اک شعلہ نوا کی مخدومؔ 
تذکرے رستوں میں چرچے ہیں پری خانوں میں 

مخدوم محی الدین

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *