Iztirab

Iztirab

وہ دل بھی جلاتے ہیں رکھ دیتے ہیں مرہم بھی

وہ دل بھی جلاتے ہیں رکھ دیتے ہیں مرہم بھی 
کیا طرفہ طبیعت ہے شعلہ بھی ہیں شبنم بھی 
خاموش نہ تھا دل بھی خوابیدہ نہ تھے ہم بھی 
تنہا تو نہیں گزرا تنہائی کا عالم بھی 
چھلکا ہے کہیں شیشہ ڈھلکا ہے کہیں آنسو 
گلشن کی ہواؤں میں نغمہ بھی ہے ماتم بھی 
ہر دل کو لبھاتا ہے غم تیری محبت کا 
تیری ہی طرح ظالم دل کش ہے ترا غم بھی 
انکار محبت کو توہین سمجھتے ہیں 
اظہار محبت پر ہو جاتے ہیں برہم بھی 
تم رک کے نہیں ملتے ہم جھک کے نہیں ملتے 
معلوم یہ ہوتا ہے کچھ تم بھی ہو کچھ ہم بھی 
پائی نہ شمیمؔ اپنے ساقی کی نظر یکساں 
ہر آن بدلتا ہے مے خانے کا موسم بھی 

شمیم کرہانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *