Iztirab

Iztirab

وہ دل نواز ہے لیکن نظر شناس نہیں

وہ دل نواز ہے ، لیکن نظر شناس نہیں 
میرا علاج میرے چارہ گر کے پاس نہیں 
تڑپ رہے ہیں زباں پر کئی سوال مگر 
میرے لیے کوئی شایان التماس نہیں 
تیرے جلو میں بھی دل کانپ کانپ اٹھتا ہے 
میرے مزاج کو آسودگی بھی راس نہیں 
کبھی کبھی جو تیرے قرب میں گزارے تھے 
اب اُن دنوں کا تصور بھی میرے پاس نہیں 
گزر رہے ہیں عجب مرحلوں سے دیدہ و دل 
سحر کی آس تو ہے ، زندگی کی آس نہیں 
مجھے یہ ڈر ہے ، تیری آرزو نہ مٹ جائے 
.بہت دنوں سے طبیعت میری اداس نہیں 

ناصرکاظمی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *