Iztirab

Iztirab

وہ شخص کبھی جس نے مرا گھر نہیں دیکھا

وہ شخص کبھی جس نے مرا گھر نہیں دیکھا
اس شخص کو میں نے کبھی گھر پر نہیں دیکھا
کیا دیکھو گے حال دل برباد کہ تم نے
کرفیو میں مرے شہر کا منظر نہیں دیکھا
جاں دینے کو پہنچے تھے سبھی تیری گلی میں
بھاگے تو کسی نے بھی پلٹ کر نہیں دیکھا
داڑھی ترے چہرے پہ نہیں ہے تو عجب کیا
یاروں نے ترے پیٹ کے اندر نہیں دیکھا
تفریح یہ ہوتی ہے کہ ہم سیر کی خاطر
ساحل پہ گئے اور سمندر نہیں دیکھا
فٹ پاتھ پہ بھی اب نظر آتے ہیں کمشنر
کیا تم نے کوئی اوتھ کمشنر نہیں دیکھا
افسوس کہ اک شخص کو دل دینے سے پہلے
مٹکے کی طرح ٹھونک بجا کر نہیں دیکھا
دلاور فگار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *