Iztirab

Iztirab

وہ شخص کہ میں جس سے محبت نہیں کرتا

وہ شخص کہ میں جس سے محبت نہیں کرتا 
ہنستا ہے مجھے دیکھ کے نفرت نہیں کرتا 
پکڑا ہی گیا ہوں تو مجھے دار پہ کھینچو 
سچا ہوں مگر اپنی وکالت نہیں کرتا 
کیوں بخش دیا مجھ سے گنہ گار کو مولا 
منصف تو کسی سے بھی رعایت نہیں کرتا 
گھر والوں کو غفلت پہ سبھی کوس رہے ہیں 
چوروں کو مگر کوئی ملامت نہیں کرتا 
کس قوم کے دل میں نہیں جذبات براہیم 
کس ملک پہ نمرود حکومت نہیں کرتا 
دیتے ہیں اجالے مرے سجدوں کی گواہی 
میں چھپ کے اندھیرے میں عبادت نہیں کرتا 
بھولا نہیں میں آج بھی آداب جوانی 
میں آج بھی اوروں کو نصیحت نہیں کرتا 
انسان یہ سمجھیں کہ یہاں دفن خدا ہے 
میں ایسے مزاروں کی زیارت نہیں کرتا 
دنیا میں قتیلؔ اس سا منافق نہیں کوئی 
جو ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا 

قتیل شفائی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *