Iztirab

Iztirab

وہ صبر دے کہ نہ دے جس نے بیقرار کیا

وہ صبر دے کہ نہ دے جس نے بیقرار کیا 
بس اب تمہیں پہ چلو ہم نے انحصار کیا 
تمہارا ذکر نہیں ہے تمہارا نام نہیں 
کیا نصیب کا شکوہ ہزار بار کیا 
ثبوت ہے یہ محبت کی سادہ لوحی کا 
جب اس نے وعدہ کیا ہم نے اعتبار کیا 
مآل ہم نے جو دیکھا سکون و جنبش کا 
تو کچھ سمجھ کے تڑپنا ہی اختیار کیا 
مرے خدا نے مرے سب گناہ بخش دیے 
.کسی کا رات کو یوں میں نے انتظار کیا

جوش ملیح آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *