Iztirab

Iztirab

وہ عہد غم کی کاہش ہائے بے حاصل کو کیا سمجھے

وہ عہد غم کی کاہش ہائے بے حاصل کو کیا سمجھے 
جو ان کی مختصر روداد بھی صبر آزما سمجھے 
یہاں وابستگی واں برہمی کیا جانیے کیوں ہے 
نہ ہم اپنی نظر سمجھے نہ ہم ان کی ادا سمجھے 
فریب آرزو کی سہل انگاری نہیں جاتی 
ہم اپنے دل کی دھڑکن کو تری آواز پا سمجھے 
تمہاری ہر نظر سے منسلک ہے رشتہء ہستی 
مگر یہ دور کی باتیں کوئی نادان کیا سمجھے 
نہ پوچھو عہد الفت کی بس اک خواب پریشاں تھا 
.نہ دل کو راہ پر لائے نہ دل کا مدعا سمجھے 

فیض احمد فیض 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *