Iztirab

Iztirab

وہ نقاب آپ سے اٹھ جائے تو کچھ دور نہیں

وہ نقاب آپ سے اٹھ جائے تو کچھ دور نہیں 
ورنہ میری نگہ شوق بھی مجبور نہیں 
خاطر اہل نظر حسن کو منظور نہیں 
اس میں کچھ تیری خطا دیدۂ مہجور نہیں 
لاکھ چھپتے ہو مگر چھپ کے بھی مستور نہیں 
تم عجب چیز ہو نزدیک نہیں دور نہیں 
جرأت عرض پہ وہ کچھ نہیں کہتے لیکن 
ہر ادا سے یہ ٹپکتا ہے کہ منظور نہیں 
دل دھڑک اٹھتا ہے خود اپنی ہی ہر آہٹ پر 
اب قدم منزل جاناں سے بہت دور نہیں 
ہائے وہ وقت کہ جب بے پیے مدہوشی تھی 
ہائے یہ وقت کہ اب پی کے بھی مخمور نہیں 
حسن ہی حسن ہے جس سمت اٹھاتا ہوں نظر 
اب یہاں طور نہیں برق سر طور نہیں 
دیکھ سکتا ہوں جو آنکھوں سے وہ کافی ہے مجازؔ 
اہل عرفاں کی نوازش مجھے منظور نہیں 

اسرار الحق مجاز

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *