Iztirab

Iztirab

وہ پہلے سوچ لیں کھلتی ہوئی کلی کیا ہے

وہ پہلے سوچ لیں کھلتی ہوئی کلی کیا ہے 
جو سوچتے ہیں کہ ترکیب زندگی کیا ہے 
کدھر ہے غیرت غم کچھ مجھے سہارا دے 
وہ مجھ سے پوچھ رہے ہیں تری خوشی کیا ہے 
وفا کا راز نہ سمجھا سکا کوئی اب تک 
کہ اس کی کیا ہے حقیقت یہ واقعی کیا ہے 
یہی تو ہوتی ہے سارے رخوں کا آئینہ 
کوئی سمجھ کے تو دیکھے کہ بے رخی کیا ہے 
دم اخیر ہے کس کا خیال جلوہ فروز 
یہ میری موت کی حد میں حیات سی کیا ہے 
دراز عمر ہو اے جینے والے تیری مگر 
جو صرف اپنے لئے ہو وہ زندگی کیا ہے 
نہ جانے کیا ہو کہ میری ہی روشنی میں شفا 
خودی یہ سوچ رہی ہے کہ بے خودی کیا ہے 

شفا گوالیاری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *