Iztirab

Iztirab

وہ چپ رہنے کو کہتے ہیں جو ہم فریاد کرتے ہیں

الٰہی خیر وہ ہر دم نئی بیداد کرتے ہیں
ہمیں تہمت لگاتے ہیں جو ہم فریاد کرتے ہیں
کبھی آزاد کرتے ہیں کبھی بیداد کرتے ہیں
مگر اس پر بھی ہم سو جی سے ان کو یاد کرتے ہیں
اسیران قفس سے کاش یہ صیاد کہہ دیتا
رہو آزاد ہو کر ہم تمہیں آزاد کرتے ہیں
رہا کرتا ہے اہل غم کو کیا کیا انتظار اس کا
کہ دیکھیں وہ دل ناشاد کو کب شاد کرتے ہیں
یہ کہہ کہہ کر بسر کی عمر ہم نے قید الفت میں
وہ اب آزاد کرتے ہیں وہ اب آزاد کرتے ہیں
ستم ایسا نہیں دیکھا جفا ایسی نہیں دیکھی
وہ چپ رہنے کو کہتے ہیں جو ہم فریاد کرتے ہیں
یہ بات اچھی نہیں ہوتی یہ بات اچھی نہیں ہوتی
ہمیں بیکس سمجھ کر آپ کیوں برباد کرتے ہیں
کوئی بسمل بناتا ہے جو مقتل میں ہمیں بسملؔ
تو ہم ڈر کر دبی آواز سے فریاد کرتے ہیں

رام پرشاد بسمل

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *