Iztirab

Iztirab

وہ کتاب

مری زندگی کی لکھی ہوئی 
مرے طاق دل پہ سجی ہوئی 
وہ کتاب اب بھی ہے منتظر 
جسے میں کبھی نہیں پڑھ سکی 

وہ تمام باب سبھی ورق 
ہیں ابھی تلک بھی جڑے ہوئے 
مرا عہد دید بھی آج تک 
انہیں وہ جدائی نہ دے سکا 
جو ہر اک کتاب کی روح ہے 

مجھے خوف ہے کہ کتاب میں 
مرے روز و شب کی اذیتیں 
وہ ندامتیں وہ ملامتیں 
کسی حاشیے پہ رقم نہ ہوں 
میں فریب خوردۂ برتری 
میں اسیر حلقۂ بزدلی 
وہ کتاب کیسے پڑھوں گی میں؟ 

زہرا نگاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *