Iztirab

Iztirab

وہ کیا کہہ گئے مجھ کو کیا کہتے کہتے

وہ کیا کہہ گئے مجھ کو کیا کہتے کہتے 
بھلا کہہ گئے وہ برا کہتے کہتے 
جہاں یہ نہ ہو آنکھ بھر آئے قاصد 
مری داستان وفا کہتے کہتے 
اٹھا تھا میں کچھ ان سے کہنے کو لیکن 
زباں رک گئی بارہا کہتے کہتے 
وہ سنتے مگر اے ہجوم تمنا 
ہمیں کھو گئے مدعا کہتے کہتے 
زمانے کی آغوش میں جا پڑے ہم 
زمانے کو نا آشنا کہتے کہتے 
پلائے گا ساقی تو پینی پڑے گی 
کسی دن روا ناروا کہتے کہتے 
نگاہیں جھکیں لب ہلے مسکرائے 
وہ چپ ہو گئے جانے کیا کہتے کہتے 
ادھوری رہی داستان محبت 
جہاں سے کوئی اٹھ گیا کہتے کہتے 
نصیرؔ ایسے اشعار ان کو سناؤ 
وہ شرمائیں بھی مرحبا کہتے کہتے

پیر سید نصیر الدین نصیر شاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *