Iztirab

Iztirab

ویسے ہی خیال آ گیا ہے

ویسے ہی خیال آ گیا ہے
یا دل میں ملال آ گیا ہے
آنسو جو رکا وہ کشت جاں میں
بارش کی مثال آ گیا ہے
غم کو نہ زیاں کہو کہ دل میں
اک صاحب حال آ گیا ہے
جگنو ہی سہی فصیل شب میں
آئینہ خصال آ گیا ہے
آ دیکھ کہ میرے آنسوؤں میں
یہ کس کا جمال آ گیا ہے
مدت ہوئی کچھ نہ دیکھنے کا
آنکھوں کو کمال آ گیا ہے
میں کتنے حصار توڑ آئی
جینا تھا محال آ گیا ہے
ادا جعفری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *