Iztirab

Iztirab

ٹکڑا جہاں گرا جگر چاک چاک کا

ٹکڑا جہاں گرا جگر چاک چاک کا 
یاقوت سا دمکنے لگا رنگ خاک کا 
لے جاتے ہیں اٹھا کے ملک اس کی نعش کو 
یہ مرتبہ ہے تیغ نگہ کے ہلاک کا 
اے باغباں نہ مجھ سے ہو آزردہ میں چلا 
اک دم خوش آ گیا تھا مجھے سایہ تاک کا 
ملنے میں کتنے گرم ہیں یہ ہائے دیکھیو 
کشتہ ہوں میں تو شعلہ رخوں کے تپاک کا 
اے شعلہ اپنی گرم روی پر نہ بھولیو 
عالم ہے اور آہ دل سوزناک کا 
آتا ہے اپنے کشتے کی تربت پہ جب وہ شوخ 
اک نعرہ واں سے نکلے ہے روحی فداک کا 
شکر خدا کہ نام ہے عصمت کا مصحفیؔ 
روز جزا گواہ مرے عشق پاک کا 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *