Iztirab

Iztirab

ٹھان لی میں نے بھی ساقی یہیں مر جانے کی

ٹھان لی میں نے بھی ساقی یہیں مر جانے کی 
کتنی دل کش ہیں فضائیں تیرے مے خانے کی 
واہ کیا خوب نشانی ہے یہ مے خانے کی 
دل میں تصویر کھنچی رہتی ہے پیمانے کی 
صرف غم خاک بسر چاک گریباں مضطر 
قابل رحم ہے صورت تیرے دیوانے کی 
چاند بدلی میں دیکھا تو مجھے یاد آیا 
اس میں بھی ایک جھلک ہے ترے شرمانے کی 
یاد آتی ہیں کسی کی وہ نشیلی آنکھیں 
دیکھ کر شکل چھلکتے ہوئے پیمانے کی 
نزع کے وقت مبادا کوئی الزام آ جائے 
اس گھڑی آپ نہ تکلیف کریں آنے کی 
تو سلامت رہے گلشن کی بہاریں دیکھے 
یہ دعا ہے دم آخر تیرے دیوانے کی 
رند بد مست کی توبہ بھی کوئی توبہ ہے 
ٹوٹ جائے گی چھلک دیکھ کے پیمانے کی
میں وہ ذرہ ہوں جو ہے مہر علی سے روشن 
کس قدر مجھ پہ عنایت میرے مولا نے کی 
آگ کا رزق ہے وہ سوختہ قسمت بھی نصیرؔ 
شمع تصویر ہے جلتے ہوئے پروانے کی

پیر سید نصیر الدین نصیر شاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *