Iztirab

Iztirab

پانو میں قیس کے زنجیر بھلی لگتی ہے

پانو میں قیس کے زنجیر بھلی لگتی ہے 
یوں ہی دیوانے کی تصویر بھلی لگتی ہے 
اپنی کیا تجھ سے کہوں تو ہی کہہ اپنی مجھ سے 
کہ مجھے تیری ہی تقریر بھلی لگتی ہے 
خوش نما ہے ترے عارض پہ یہ خط یوں جس طرح 
گرد قرآن کے تفسیر بھلی لگتی ہے 
جب مرے خون میں ہوتی ہے وہ رنگیں قاتل 
اس گھڑی کیا تری شمشیر بھلی لگتی ہے 
ہوتی ہے عاشق و معشوق کی جس میں تصویر 
اپنی آنکھوں میں وہ تعمیر بھلی لگتی ہے 
میری تصویر کو غم ناک تو کھینچ اے مانی 
شکل عشاق کی دلگیر بھلی لگتی ہے 
مصحفیؔ باجے ہے نوبت تو در آصفؔ پر 
کیا ہی آواز بم و زیر بھلی لگتی ہے 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *