Iztirab

Iztirab

پردے کو جو لو دے وہ جھلک اور ہی کچھ ہے

پردے کو جو لو دے وہ جھلک اور ہی کچھ ہے
نادیدہ ہے شعلہ تو لپک اور ہی کچھ ہے
ٹکراتے ہوئے جام بھی دیتے ہیں کھنک سی
لڑتی ہیں نگاہیں تو کھنک اور ہی کچھ ہے
عشرت گہہ دولت بھی ہے گہوارۂ نکہت
محنت کے پسینے کی مہک اور ہی کچھ ہے
ہاں جوش جوانی بھی ہے اک خلد نظارہ
اک طفل کی معصوم ہمک اور ہی کچھ ہے
شب کو بھی مہکتی تو ہیں یہ ادھ کھلی کلیاں
جب چوم لیں کرنیں تو مہک اور ہی کچھ ہے
کمزور تو جھکتا ہی ہے قانون کے آگے
طاقت کبھی لچکے تو لچک اور ہی کچھ ہے
اشکوں سے بھی ہو جاتا ہے آنکھوں میں چراغاں
بن برسی نگاہوں کی چمک اور ہی کچھ ہے
رو کر بھی تھکے جسم کو نیند آتی ہے لیکن
بچے کے لئے ماں کی تھپک اور ہی کچھ ہے
بزم ادب ہند کے ہر گل میں ہے خوشبو
ملاؔ گل اردو کی مہک اور ہی کچھ ہے

آنند نرائن ملا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *