Iztirab

Iztirab

پن کھلا ٹائی کھلی بکلس کھلا کالر کھلا

پن کھلا ٹائی کھلی بکلس کھلا کالر کھلا 
کھلتے کھلتے ڈیڑھ گھنٹے میں کہیں افسر کھلا 

آٹھ دس کی آنکھ پھوٹی آٹھ دس کا سر کھلا 
لو خطیب شہر کی تقریر کا جوہر کھلا 

سچ ہے مشرق اور مغرب ایک ہو سکتے نہیں 
اس طرف بیوی کھلی ہے اس طرف شوہر کھلا 

تیرگی قسمت میں آتی ہے تو جاتی ہی نہیں 
میرے گھر کے بالمقابل کوئلہ سینٹر کھلا 

ان کا دروازہ تھا مجھ سے بھی سوا مشتاق دید 
میں نے باہر کھولنا چاہا تو وہ اندر کھلا 

آدمی احساس منصب کے مطابق قید ہے 
دیکھ لو ڈپٹی کمشنر بند ہے ریڈر کھلا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *