Iztirab

Iztirab

پورا دکھ اور آدھا چاند

پورا دکھ اور آدھا چاند 
ہجر کی شب اور ایسا چاند 
دن میں وحشت بہل گئی 
رات ہوئی اور نکلا چاند 
کس مقتل سے گزرا ہوگا 
اتنا سہما سہما چاند 
یادوں کی آباد گلی میں 
گھوم رہا ہے تنہا چاند 
میری کروٹ پر جاگ اٹھے 
نیند کا کتنا کچا چاند 
میرے منہ کو کس حیرت سے 
دیکھ رہا ہے بھولا چاند 
اتنے گھنے بادل کے پیچھے 
کتنا تنہا ہوگا چاند 
آنسو روکے نور نہائے 
دل دریا تن صحرا چاند 
اتنے روشن چہرے پر بھی 
سورج کا ہے سایا چاند 
جب پانی میں چہرہ دیکھا 
تو نے کس کو سوچا چاند
برگد کی اک شاخ ہٹا کر 
جانے کس کو جھانکا چاند 
بادل کے ریشم جھولے میں 
بھور سمے تک سویا چاند 
رات کے شانے پر سر رکھے 
دیکھ رہا ہے سپنا چاند 
سوکھے پتوں کے جھرمٹ پر 
شبنم تھی یا ننھا چاند 
ہاتھ ہلا کر رخصت ہوگا 
اس کی صورت ہجر کا چاند 
صحرا صحرا بھٹک رہا ہے 
اپنے عشق میں سچا چاند 
رات کے شاید ایک بجے ہیں 
.سوتا ہوگا میرا چاند

پروین شاکر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *