Iztirab

Iztirab

پھر اعتبار عشق کے قابل نہیں رہا

پھر اعتبار عشق کے قابل نہیں رہا 
جو دل تری نظر سے گرا دل نہیں رہا 
نشتر چبھوئے اب نہ پشیمانی نگاہ 
مجھ کو تو شکوہ خلش دل نہیں رہا 
موجیں ابھار کر مجھے جس سمت لے چلیں 
حد نگاہ تک کہیں ساحل نہیں رہا 
کیا کہئے اب مآل محبت کی سرگزشت 
یاد اس کی رہ گئی ہے مگر دلؔ نہیں رہا 

دل شاہجہاں پوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *