Iztirab

Iztirab

پھر دھوم مچائی ہولی نے

پھر خندۂ گل کا شور ہوا 
پھر موسم گل کا ساز بجا 
پھر رنگ رنگ کے پھول کھلے 
پھر دور خزاں کا مٹ کے رہا 

پھر شور نوشا نوش اٹھا پھر دھوم مچائی ہولی نے 
پھر ڈھول بجا پھر رنگ اڑا پھر دھوم مچائی ہولی نے 

اڑتے ہیں عبیر گلال یہاں 
چہرے ہیں سبھوں کے لال یہاں 
کوئی حال مست کوئی مال مست 
لٹتا ہے نشے کا مال یہاں 

پھر دفتر رقص و رنگ کھلا پھر دھوم مچائی ہولی نے 
پھر ڈھول بجا پھر رنگ اڑا پھر دھوم مچائی ہولی نے 

ہر نار اکڑتی تنتی ہے 
بے جا بوجھے بنتی ہے 
ٹھانی ہے نشے کی مردوں نے 
پھر گھٹ کر گاڑھی چھنتی ہے 

پھر غٹ غٹ بھنگ کا دور چلا پھر دھوم مچائی ہولی نے 
پھر ڈھول بجا پھر رنگ اڑا پھر دھوم مچائی ہولی نے 

اک دھینگا مشتی ہوتی ہے 
کچھ دنگا کشتی ہوتی ہے 
جو رنگ سے ڈرتے ہیں ان سے 
سختی و درشتی ہوتی ہے 

اودھم سا ہے گلیوں میں مچا پھر دھوم مچائی ہولی نے 
پھر ڈھول بجا پھر رنگ اڑا پھر دھوم مچائی ہولی نے 

کوئی شور کرے کوئی گالی بکے 
لب اتنے چلے چل کر نہ تکے 
کھانے والا منہ کوئی نہیں 
یوں کہنے کو پکوان پکے 

ہر چہرہ ہے لتھڑا لتھڑا پھر دھوم مچائی ہولی نے 
پھر ڈھول بجا پھر رنگ اڑا پھر دھوم مچائی ہولی نے 

کوئی تولا ہے کوئی ماشا ہے 
کیا اچھا کھیل تماشا ہے 
کہیں طبلہ ستار مردنگ کہیں 
کہیں باجا ہے کہیں تاشا ہے 

نغمے کی رت نغمے کی فضا پھر دھوم مچائی ہولی نے 
پھر ڈھول بجا پھر رنگ اڑا پھر دھوم مچائی ہولی نے 

ہے ناچ کی محفل آنگن میں 
ہے ساز کھنکتا جھانجھن میں 
رمدیاؔ جب پگ دھرتی ہے 
سرجوؔ خوش ہوتا ہے من میں 

تا تھیا کی لگتی ہے صدا پھر دھوم مچائی ہولی نے 
پھر ڈھول بجا رنگ اڑا پھر دھوم مچائی ہولی نے 

ہیں ناچ میں سارے نر ناری 
ہے ہات میں سب کے پچکاری 
اک راس رچی ہے گھر گھر میں 
جیسے آئے ہوں گردھاری 

ہے راگ رنگ روپ نیا پھر دھوم مچائی ہولی نے 
پھر ڈھول بجا پھر رنگ اڑا پھر دھوم مچائی ہولی نے 

ہولی کی جلتی آگ کے دن 
یہ رنگ کے دن یہ راگ کے دن 
سردی بھی نہیں گرمی بھی نہیں 
ہیں معتدل اتنے پھاگ کے دن 

موسم ہے نہ کھانے پینے کا پھر دھوم مچائی ہولی نے 
پھر ڈھول بجا پھر رنگ اڑا پھر دھوم مچائی ہولی نے 

عرش ملسیانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *