Iztirab

Iztirab

پھول برساؤ شہیدان وطن کی خاک پر

جن سر افرازوں کی روحیں آج ہیں افلاک پر
موت خود حیراں تھی جن کی جرات بے باک پر
نقش جن کے نام ہیں اب تک دل غم ناک پر
رحمت ایزد ہو دائم ان کی جان پاک پر
پھول برساؤ شہیدان وطن کی خاک پر
پھول برساؤ کہ پھولوں میں ہے خوشبوئے وفا
تھی سرشت پاک ان کی عاشق جوئے وفا
موت پر ان کی گئے جو روئے‌ در روئے وفا
کیوں نہ ہوں اہل وطن کے اشک خوں جوئے وفا
پھول برساؤ شہیدان وطن کی خاک پر
تھے وہ فخر آدمیت افتخار زندگی
تھے وہ انساں طرہ تاج وقار زندگی
ان کے دم سے تھا چمن یہ خار زار زندگی
تھا نفس ان کا نسیم خوشگوار زندگی
پھول برساؤ شہیدان وطن کی خاک پر
چشم ظاہر بیں سمجھتی ہے کہ بس وہ مر گئے
در حقیقت موت کو فانی وہ ثابت کر گئے
جو وطن کے واسطے کٹوا کے اپنے سر گئے
خوں سے اپنے رنگ تصویر وفا میں بھر گئے
پھول برساؤ شہیدان وطن کی خاک پر
دیکھ لینا خون ناحق رنگ اک دن لائے گا
خود غرض ظالم کئے پر اپنے خود پچھتائے گا
راہ پر دور زماں آخر کبھی تو آئے گا
آسماں اس خاک کی تقدیر کو چمکائے گا
پھول برساؤ شہیدان وطن کی خاک پر

تلوک چند محروم

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *