Iztirab

Iztirab

پھول بھرے ہیں دامن دامن

پھول بھرے ہیں دامن دامن 
لیکن ویراں ویراں گلشن 
عشق کی مستی دل کی دھڑکن 
ایک جوانی دو دو جوبن 
دیکھے ہیں سب شیخ و برہمن 
نام بڑے اور چھوٹے درشن 
کون کسی کے دکھ کا ساتھی 
اپنے آنسو اپنا دامن 
ضبط نے جب بھی ہونٹ سیے ہیں 
تیز ہوئی ہے دل کی دھڑکن 
گورا مکھڑا کالی زلفیں 
صبح کے در پر شام کی چلمن 
گلشن کے متوالے ہیں ہم 
پھول بھی گلشن خار بھی گلشن 
عقل کی باتیں کرنے والے 
کیا سمجھیں گے دل کی دھڑکن 
حسن اور عشق میں فرق یہی ہے 
ایک ہے شیشہ ایک ہے آہن 
تن کے اجلے من کے میلے 
یہ ہیں واعظ جی کے لچھن 
عقل نے اکثر دل کو کوسا 
ناچ نہ جانے ٹیڑھا آنگن 
تن من تم پر وار دئے ہیں 
اس کا سب کچھ جس کا تن من 
تیرا دامن چھوڑوں کیسے 
میری دنیا تیرا دامن 
روٹھ کے جانے والے آخر 
اپنوں سے کیوں اتنی ان بن 
تیری یاد کا نور تھا ورنہ 
ہجر کی ظلمت اور ہو روشن 
آج سحرؔ آنا ہے کس کو 
روشن ہے کیوں میرا آنگن 

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *