Iztirab

Iztirab

پہنچے نہ جو مراد کو وہ مدعا ہوں میں

پہنچے نہ جو مراد کو وہ مدعا ہوں میں 
ناکامیوں کی راہ میں خود کھو گیا ہوں میں 
کہتے ہیں جس کو حسن اسی کا ہے نام عشق 
دیکھو مجھے بغور کہ شان خدا ہوں میں 
پردہ اٹھا کہ ہوش کی دنیا بدل گئی 
حیران ہوں کہ سامنے کیا دیکھتا ہوں میں 
پیوند خاک ہو کے ملیں سر بلندیاں 
دشت جنوں میں بن کے بگولا اڑا ہوں میں 
واعظ کے پند و وعظ کا اتنا اثر تو ہے 
جو کچھ بھی آج اس نے کہا پی گیا ہوں میں 
سمجھے مری حقیقت ہستی کوئی رتنؔ 
عین فنا کی شکل میں عین بقا ہوں میں 

رتن پنڈوروی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *