Iztirab

Iztirab

چارہ گر

اک چنبیلی کے منڈوے تلے 
مے کدے سے ذرا دور اس موڑ پر 
دو بدن 
پیار کی آگ میں جل گئے 
پیار حرف وفا پیار ان کا خدا 
پیار ان کی چتا 
دو بدن 
اوس میں بھیگتے چاندنی میں نہاتے ہوئے 
جیسے دو تازہ رو تازہ دم پھول پچھلے پہر 
ٹھنڈی ٹھنڈی سبک رو چمن کی ہوا 
صرف ماتم ہوئی 
کالی کالی لٹوں سے لپٹ گرم رخسار پر 
ایک پل کے لیے رک گئی 
ہم نے دیکھا انہیں 
دن میں اور رات میں 
نور و ظلمات میں 
مسجدوں کے مناروں نے دیکھا انہیں 
مندروں کے کواڑوں نے دیکھا انہیں 
مے کدوں کی دراڑوں نے دیکھا انہیں 
از ازل تا ابد 
یہ بتا چارہ گر 
تیری زنبیل میں 
نسخۂ کیمیائے محبت بھی ہے 
کچھ علاج و مداوائے الفت بھی ہے 
اک چنبیلی کے منڈوے تلے 
مے کدے سے ذرا دور اس موڑ پر 
دو بدن 

مخدوم محی الدین

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *