Iztirab

Iztirab

چاند کی بڑھیا

سنا ہے چاند ہے سونے کا انڈا
سنا ہے چاند کا موسم ہے ٹھنڈا
سنا ہے چاند میں ہیں خاک پتھر
سنا ہے چاند میں ہیں لعل و گوہر
مگر وہ چاند کی بڑھیا کہاں ہے
سنا ہے چاند کے لب سرخ سنہرے
سنا ہے چاند میں ہیں غار گہرے
سنا ہے چاند میں چاندی کے دریا
بہت سندر بہت انمول بڑھیا
مگر وہ چاند کی بڑھیا کہاں ہے
سنا ہے چاند ہے ماموں ہمارا
ہمیشہ چندا ماموں ہی پکارا
خلا میں پست ہے بالا ہوا ہے
زمیں کی گود کا پالا ہوا ہے
مگر وہ چاند کی بڑھیا کہاں ہے
وہ دن وہ رات وہ سورج وہ تارے
وہ ٹیلے وادیاں دریا کنارے
ندی وہ نور کی کرنوں کی نیا
سنا ہے چاند میں سب کچھ ہے بھیا
مگر وہ چاند کی بڑھیا کہاں ہے
رئیس امروہوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *