Iztirab

Iztirab

چاک دل بھی کبھی سلتے ہوں گے

چاک دل بھی کبھی سلتے ہوں گے
لوگ بچھڑے ہوئے ملتے ہوں گے
روز و شب کے انہی ویرانوں میں
خواب کے پھول تو کھلتے ہوں گے
ناز پرور وہ تبسم سے کہیں
سلسلے درد کے ملتے ہوں گے
ہم بھی خوشبو ہیں صبا سے کہیو
ہم نفس روز نہ ملتے ہوں گے
صبح زنداں میں بھی ہوتی ہوگی
پھول مقتل میں بھی کھلتے ہوں گے
اجنبی شہر کی گلیوں میں اداؔ
دل کہاں لوگ ہی ملتے ہوں گے
ادا جعفری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *