Iztirab

Iztirab

چاہت کا رنگ تھا نہ وفا کی لکير تھی

چاہت کا رنگ تھا نہ وفا کی لکير تھی
قاتل کے ہاتھ ميں تو حنا کی لکير تھی
خوش ہوں کہ وقت قتل مرا رنگ سرخ تھا
ميرے لبوں پہ حرف دعا کی لکير تھی
ميں کارواں کی راہ سمجھتا رہا جسے
صحرا کی ريت پر وہ ہوا کی لکير تھی
سورج کو جس نے شب کے اندھيروں ميں گم کيا
موج شفق نہ تھی وہ قضا کی لکير تھی
گزرا ہے سب کو دشت سے شايد وہ پردہ دار
ہر نقش پا کے ساتھ ردا کی لکير تھی
کل اس کا خط ملا کہ صحيفہ وفا کا تھا
.محسن ہر ايک سطر حيا کی لکير تھی

محسن نقوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *