Iztirab

Iztirab

چلتا نہیں فریب کسی عذر خواہ کا

چلتا نہیں فریب کسی عذر خواہ کا
دل ہے بغل میں یا کوئی دفتر گناہ کا
اب کیا لگے گا دل چمن روزگار میں
مارا ہوا ہے دیدۂ عبرت نگاہ کا
دنیا مقام ہو نظر آئے گی ناگہاں
ٹوٹے گا جب طلسم فریب نگاہ کا
دل کائنات عشق میں شاہوں کا شاہ ہے
مختار کل تمام سفید و سیاہ کا
ثابت ہوا کسی پہ نہ جرم وفا کبھی
پردہ کھلا نہ عشق سراپا گناہ کا

یگانہ چنگیزی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *